يہ عالم شوق کا، ديکھا نہ جائے
وہ بت ہے يا خدا، ديکھا نہ جائے
يہ کِن نظروں سے، تُو نے آج ديکھا
کہ تيرا ديکھنا، ديکھا نہ جائے
ہميشہ کيلئے مجھ سے بِچھڑ جا
يہ منظر بارہا، ديکھا نہ جائے
غلط ہے سنا، پر آزما کر
تجھے اے بے وفا، ديکھا نہ جائے
يہ محرومي نہيں پاسِ وفا ہے
کوئی تيرے سوا، ديکھا نہ جائے
يہي تو آشنا بنتے ہيں آخر
کوئی نا آشنا، ديکھا نہ جائے
فراز اپنے سوا ہے، کون تيرا؟
تجھے تجھ سے جدا، ديکھا نہ جائے